پاکستان نے آرمی راکٹ فورس کمانڈ (Army Rocket Force Command – ARFC) کے قیام کا سرکاری اعلان 13 اگست 2025 کو یومِ آزادی کے مرکزی تقریب کے دوران کیا، جس کا اعلان وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں کیا تھا.
1. راکٹ فورس کیا ہے؟
راکٹ فورس ایک ایسا فوجی شعبہ (military branch) ہے جو خاص طور پر میزائل سسٹمز کو آپریٹ، مینٹین اور استعمال کرنے کے لیے قائم کیا جاتا ہے۔
یہ عام فوج یا ایئر فورس سے الگ ہوتا ہے کیونکہ اس کا فوکس صرف میزائل وارفیئر پر ہوتا ہے — چاہے وہ روایتی (conventional) ہوں یا نیوکلیئر (nuclear)۔
چینی ماڈل کے تحت، جیسے چین کی People’s Liberation Army Rocket Force (PLARF) ہے، اس میں:
-
Ballistic Missiles
-
Cruise Missiles
-
Hypersonic Missiles
شامل ہوتے ہیں، اور یہ میزائل زمین، سمندر یا ہوا سے لانچ کیے جا سکتے ہیں۔
2. راکٹ فورس کا بنیادی کردار
پاکستان میں اس کا کردار ممکنہ طور پر ان بڑے نکات پر مشتمل ہوگا:
🔹 اسٹریٹیجک ڈیٹرنس (Strategic Deterrence)
-
دشمن کو یہ احساس دلانا کہ پاکستان کے پاس ہر وقت جوابی وار کی صلاحیت موجود ہے، خاص طور پر ایٹمی صلاحیت کے ساتھ۔
-
بھارت جیسے مخالفین کو حملے سے روکنے کا ایک مضبوط ذریعہ۔
🔹 میزائل آپریشنز کا کنٹرول
-
تمام لانگ رینج میزائل سسٹمز کو ایک جگہ پر کمانڈ اینڈ کنٹرول کے تحت لانا۔
-
پہلے یہ صلاحیت فوج، ائیر فورس اور نیوی میں بکھری ہوئی تھی، اب یہ ایک اسپیشلائزڈ فورس میں ہوگی۔
🔹 ہائی ٹیک میزائل سسٹمز کا آپریشن
-
بیلسٹک میزائل (Ballistic Missiles) — زمین سے فائر ہو کر خلا میں جا کر ہدف پر گرتے ہیں۔
-
کروز میزائل (Cruise Missiles) — کم اونچائی پر چل کر ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، رڈار سے بچ سکتے ہیں۔
-
ہائپرسونک میزائل (Hypersonic Missiles) — آواز کی رفتار سے 5 گنا یا زیادہ رفتار والے جدید ہتھیار، روکنا بہت مشکل۔
🔹 جدید ٹیکنالوجی کی ٹریننگ اور ریسرچ
-
میزائل ٹیکنالوجی میں خود کفالت اور نئے ہتھیاروں کی تیاری۔
-
چینی ماڈل کی طرح الگ تربیتی اکیڈمی اور ریسرچ لیبز۔
🔹 کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم (C4ISR)
-
Command, Control, Communications, Computers, Intelligence, Surveillance, Reconnaissance —
یعنی میزائل لانچ کا فیصلہ، اس کا ٹریک، ہدف تک رہنمائی، اور فوری اپڈیٹ۔
3. چینی ماڈل سے فرق اور مشابہت
مشابہت:
-
الگ کمانڈ کا قیام۔
-
ہر قسم کے میزائل کا ایک ہی ادارے کے تحت آنا۔
-
ایٹمی اور روایتی دونوں صلاحیتوں کا امتزاج۔
ممکنہ فرق:
-
چین کی فورس عالمی اسکیل پر آپریٹ کرتی ہے، پاکستان کی فورس کا فوکس زیادہ علاقائی ڈیٹرنس پر ہوگا۔
-
بجٹ اور ٹیکنالوجی کی حد میں رہ کر، پاکستان زیادہ موبائل لانچ پلیٹ فارمز اور چھوٹے مگر خطرناک میزائل پر زور دے گا۔
4. پاکستان کے لیے اہمیت
-
بھارت کے Agni اور Prithvi میزائل پروگرام کا جواب۔
-
پاکستان کی اسٹریٹیجک کمانڈ اور کنٹرول کو مضبوط بنانا۔
-
کسی بھی جنگ میں تیز اور درست میزائل حملے کی صلاحیت۔
-
دشمن کو پہلا حملہ کرنے سے روکنے کے لیے مضبوط ڈیٹرنس۔
5. ممکنہ چیلنجز
-
بجٹ اور وسائل کی کمی۔
-
جدید ہائپرسونک ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کرنا۔
-
کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو سائبر اٹیکس سے محفوظ رکھنا۔
آرمی راکٹ فورس کمانڈ کا قیام پاکستان کی جنگی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرنے کے لیے کیا گیا ہے، اور اسے ایک آزاد، منظم کمانڈ ڈھانچے کے تحت تشکیل دیا گیا ہے The News InternationalQuwa۔
اس نئی کمانڈ کے قیام کا مقصد اسٹریٹجک اور پریسائز اسٹینڈ آف قابلیت کو تقویت دینا ہے—یعنی دشمن کے اہم مقامات کو گہری حد سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کو یکجا کرنا QuwaTRT Global۔
اس نے چین، ترکی، سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات اور آذربائیجان سمیت دیگر بین الاقوامی معاونین کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا گیا
📌 خلاصہ:
پاکستان کی نئی راکٹ فورس کمانڈ ملک کے میزائل پروگرام کو ایک جگہ منظم کرے گی، جس میں ایٹمی اور روایتی دونوں قسم کے میزائل شامل ہوں گے۔ یہ فورس نہ صرف دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرے گی بلکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
اگر آپ مزید جاننا چاہتے ہوں:
کیا آپ دلچسپی رکھتے ہیں کہ:
-
ARFC میں موجود یا منصوبہ بند خاص میزائل سسٹمز (جیسے Fatah-IV یا دیگر) کے بارے میں مزید تفصیلات؟
-
کیا کوئی سرکاری بیان، فوجی ترجمان، یا دفاعی ماہرین نے واضح طور پر ARFC اور چینی PLARF کے درمیان مماثلت یا فرق بیان کیا؟
-
یا آپ میزائل سسٹمز جیسے Fatah-II، Abdali، Nasr وغیرہ کی تکنیکی تفصیلات کے بارے میں گہرائی سے معلومات چاہتے ہیں؟
مجھے بتائیں—میں آپ کی رہنمائی کے لیے حاضر ہوں!