"آزادی — جشن بھی، ذمہ داری بھی" | "Freedom — Celebration, Responsibility"
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
میرے عزیز ساتھیو!
آج ہم سب یہاں ایک ایسے دن کو منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں، جو ہماری تاریخ کا سب سے سنہری دن ہے — 14 اگست 1947۔ یہ وہ دن ہے جب لاکھوں قربانیوں، ہزاروں خوابوں اور ان گنت دعاؤں کے بعد پاکستان ایک آزاد ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
یہ آزادی ہمیں تحفے میں نہیں ملی۔ ہمارے بزرگوں نے خون کے دریا عبور کیے، اپنے گھر، زمین، کاروبار اور حتیٰ کہ جانیں قربان کیں، تب جا کے یہ سبز ہلالی پرچم ہمارے سر پر لہرا سکا۔
دوستو!
14 اگست کا مطلب صرف جھنڈیاں لگانا، نعرے لگانا یا آتشبازی کرنا نہیں ہے۔ یہ دن ہمیں شکر گزاری، قربانی، اور ذمہ داری کا پیغام دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ:
-
اللہ کا شکر ادا کریں کہ ہمیں آزاد فضاؤں میں سانس لینے کا موقع ملا۔
-
اپنے گھروں اور اداروں میں پرچم کشائی کریں اور قرآن خوانی کے ذریعے ملک کی سلامتی کے لیے دعا کریں۔
-
غریبوں کی مدد کریں تاکہ ہمارا جشن صرف ہمارے گھروں تک محدود نہ رہے بلکہ ہر دل میں خوشی بانٹے۔
میرے ساتھیو!
آزادی کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے: ہم اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر کیسے ڈالیں؟
جواب سادہ ہے — ہم سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا:
-
قانون کی پابندی کریں۔
-
تعلیم کو اپنا ہتھیار بنائیں۔
-
کرپشن اور جھوٹ سے دور رہیں۔
-
ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور برداشت سے رہیں۔
-
محنت کو اپنا شعار بنائیں۔
یاد رکھیں!
پاکستان صرف حکومت یا فوج کا نہیں، یہ میرا، آپ کا، ہم سب کا ہے۔ اور اگر ہم نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں تو یقین مانیں، پاکستان کا مستقبل دنیا کا روشن ترین مستقبل ہوگا۔
آخر میں، میں بس اتنا کہوں گا:
"پاکستان کسی اور نے نہیں، ہم سب نے بنانا ہے!"
اللہ ہمارے وطن کو سلامت رکھے۔
پاکستان زندہ باد!