1. وائرس یا بیکٹیریا کا انفیکشن
یہ سب سے عام وجہ ہے، اور یہ ایک دوسرے کو چھونے سے پھیل سکتا ہے۔
3. بدنظری یا آنکھوں کی تھکن
موبائل، لیپ ٹاپ یا ٹی وی کو زیادہ دیر تک مسلسل دیکھنا۔
4. آلودگی یا صفائی کا فقدان
گندی پانی، ہاتھ یا تولیہ آنکھوں سے لگانا۔
5. پھولا ہوا موسم یا بارشوں کے بعد جراثیم کا پھیلاؤ
مون سون کے دنوں میں اکثر ایسے مسائل زیادہ ہوتے ہیں۔
---

1. اپنی آنکھوں کو بار بار ہاتھ نہ لگائیں
خاص طور پر گندے ہاتھوں سے۔
2. اپنا تولیہ، رومال یا تکیہ کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں
3. صاف پانی سے دن میں کئی بار آنکھیں دھونا
نیم گرم یا ٹھنڈے پانی سے دھونا بہتر ہے۔
4. آنکھوں کو دھوپ یا دھول سے بچانے کے لیے چشمہ پہنیں
ایڈینو وائرس ایک ایسا وائرس ہے جو انسانی جسم میں مختلف انفیکشنز کا باعث بن سکتا ہے جن میں آنکھوں کا انفیکشن (خصوصاً کنجنکٹیوائٹس)۔۔۔۔۔۔ گلے کی سوزش۔۔۔۔۔نمونیا۔۔۔۔۔اسہال۔۔۔۔یہ وائرس آسانی سے ایک شخص سے دوسرے کو لگ سکتا ہے خاص طور پر ہاتھوں، تولیوں، پانی یا ہوا کے ذریعے سے شامل ہے۔
مون سون کے موسم، زیادہ نمی اور صفائی کی خراب صورتحال میں وائرس کی منتقلی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
علامات میں آنکھوں میں سرخی۔۔۔۔۔جلن اور خارش۔۔۔۔۔۔آنکھ سے پانی یا پیپ کا بہنا۔۔۔۔۔۔روشنی سے حساسیت۔۔۔۔۔ایک آنکھ سے شروع ہو کر دوسری آنکھ میں منتقل ہونا
احتیاطی تدابیر ۔۔۔۔۔۔ آنکھوں کو ہاتھ سے نہ چھوئیں، خاص طور پر گندے ہاتھوں سے۔۔۔۔۔۔صاف تولیہ اور تکیا استعمال کریں کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں۔۔۔۔۔۔۔متاثرہ شخص گھر پر رہے تاکہ دوسرے محفوظ رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔آنکھوں میں خود سے کوئی دوا یا قطرے استعمال نہ کریں ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
ایڈینو وائرس کا کوئی مخصوص اینٹی وائرل علاج نہیں مگر۔۔۔۔۔ٹھنڈے پانی سے آنکھوں کو دھونا۔۔۔۔۔۔Artificial tears یا سادہ مرطوب قطرے۔۔۔۔۔۔سوزش کم کرنے والے mild steroid قطرے (صرف ڈاکٹر کی ہدایت پر)۔۔۔۔۔۔۔۔۔مناسب آرام اور صفائی
زیادہ تر کیسز ایک ہفتے میں خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں مگر علامات بڑھ جائیں تو فوری معالج سے رجوع ضروری ہے۔
ایڈینو وائرس کی وجہ سے آنکھوں کا انفیکشن قابلِ علاج ہے مگر اس کی روک تھام ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے صاف پانی، ہاتھوں کی صفائی اور سادہ احتیاطی تدابیر سے ہم اس وبا کو روک سکتے ہیں۔
یہ صرف ایک موسمی بیماری نہیں بلکہ سماجی شعور اور طبی احتیاط کی آزمائش ہے اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو یہ انفیکشن اسکولوں، دفاتر اور خاندانوں میں تیزی سے پھیل سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔احتیاط علاج سے بہتر ہے اور آنکھیں وہ نعمت ہیں جن کی حفاظت فرض ہے۔۔۔۔۔

1. ڈاکٹر سے رجوع کریں
خاص طور پر اگر آنکھوں میں پیپ، دھندلا دکھائی دینا یا شدید جلن ہو۔
2. آئی ڈراپس کا استعمال (ڈاکٹری مشورے سے)
مثلاً: Tobramycin یا Ciprofloxacin ڈراپس وائرس یا بیکٹیریا کے خلاف استعمال ہوتے ہیں۔
3. سرد پانی کی پٹیاں یا گلاب کے عرق سے سکون دینا
آنکھوں پر ٹھنڈی روئی رکھنا بھی آرام دیتا ہے۔
4. موبائل یا اسکرین کا استعمال کم کریں جب تک آنکھیں نارمل نہ ہو جائیں۔

خود سے دوائیاں استعمال نہ کریں، کیونکہ ہر سرخی کا مطلب ایک ہی مرض نہیں ہوتا۔ آنکھوں کا معاملہ نازک ہوتا ہے۔
بیکٹیریا انفیکشن کے لیے یہ بہترین سیرپ ہے مثلاً گلے کی انفیکشن ، آنکھوں کا خراب ہونا ، نزلہ ، زکام ، بخار وغیرہ
طریقہ استعمال : ایک لیٹر پانی میں 2 سے 3 سیسی سیرپ ڈال کر 3 سے پ5 دن تک استعمال کریں
Tags
BeAware
bodyinfection
Conjuctivitis
EyeCare
eyedisease
Eyeinfection
Health
HealthAwareness
healthcare
HealthEducation
HealthTips
HealthyLiving
infecion
PinkEye
PublicAwareness
ViralInfection
کنجکٹوائٹس
infection spreading in pakistan
ReplyDeleteuse tablet or any other materials to avoid these infection
ReplyDelete