کلاوڈ برسٹ کی سائنسی " وجوہات کیا ہیں؟ اور آج کل دنیا "میں یہ زیادہ کیوں ہو رہا ہے؟

کلاوڈ برسٹ کی سائنسی " وجوہات کیا ہیں؟ اور آج کل دنیا "میں یہ زیادہ کیوں ہو رہا ہے؟
اس کا جواب ہے کہ


کلاؤڈ برسٹ، جسے اردو میں "بادلوں کا پھٹنا" بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی شدید موسمی واقعہ ہے جس میں ایک محدود اور چھوٹے علاقے میں بہت کم وقت کے اندر غیر معمولی طور پر زیادہ بارش ہوتی ہے۔ اس کی سائنسی وجوہات اور اس کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات درج ذیل ہیں:

کلاؤڈ برسٹ کی سائنسی وجوہات
​کلاؤڈ برسٹ کوئی ایسا عمل نہیں ہے جس میں بادل واقعی پھٹ جاتے ہیں، بلکہ یہ ایک خاص موسمی صورت حال ہے جو مندرجہ ذیل عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے:
​شدید گرمی اور زیادہ نمی: گرمی کی شدت کی وجہ سے زمین پر موجود ہوا گرم ہو کر اوپر کی طرف اٹھنا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ گرم ہوا اپنے ساتھ بہت زیادہ نمی (پانی کے بخارات) لے کر اوپر جاتی ہے۔
​پہاڑی علاقوں کی رکاوٹ: یہ گرم اور نم ہوا جب پہاڑی علاقوں میں پہنچتی ہے، تو پہاڑ اس کے راستے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اس رکاوٹ کی وجہ سے ہوا مزید اوپر کی طرف اٹھتی ہے اور ایک ہی جگہ پر جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
​بادلوں میں نمی کا جمع ہونا: ہوا میں موجود نمی اوپر ٹھنڈی فضا میں جا کر پانی کے قطروں میں بدل جاتی ہے اور بادلوں میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ایک ہی جگہ پر رکاوٹ کی وجہ سے یہ بادل مزید نمی جذب کرتے رہتے ہیں اور ان کا وزن بہت بڑھ جاتا ہے۔

اچانک بارش: جب بادل میں پانی کی مقدار اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ وہ اس وزن کو سنبھال نہیں پاتے، تو وہ اچانک اور تیزی سے پھٹ پڑتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایک مختصر وقت میں بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اور اسے کلاؤڈ برسٹ کہا جاتا ہے۔

​کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
​حال ہی میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلی (Climate Change) ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق، اس کی کچھ اہم وجوہات یہ ہیں:

​بڑھتا ہوا درجہ حرارت: زمین کا اوسط درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ سائنس کے مطابق، ہر 1 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت بڑھنے سے ہوا میں نمی کو جذب کرنے کی صلاحیت تقریباً 7 فیصد بڑھ جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فضا میں زیادہ نمی جمع ہوتی ہے جو شدید بارشوں کا سبب بن سکتی ہے۔

​مون سون کے بدلتے رویے: موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مون سون کا پیٹرن غیر متوقع اور غیر مستحکم ہو گیا ہے۔ اب بارشیں زیادہ دنوں تک ہلکی ہلکی ہونے کے بجائے کم وقت میں زیادہ شدت کے ساتھ ہوتی ہیں۔

​انسانی سرگرمیاں: پہاڑی علاقوں میں درختوں کی کٹائی اور بے ہنگم تعمیرات نے قدرتی ماحول کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ جب کلاؤڈ برسٹ ہوتا ہے تو یہ علاقے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا زیادہ شکار ہوتے ہیں کیونکہ وہاں سے پانی کے بہاؤ کا کوئی مناسب نظام موجود نہیں ہوتا۔

​شہری علاقوں کا گرم ہونا: شہروں میں بڑی بڑی عمارتیں اور سیمنٹ کی سڑکیں گرمی کو زیادہ جذب کرتی ہیں، جو مقامی طور پر درجہ حرارت کو بڑھا کر کلاؤڈ برسٹ جیسے واقعات کو جنم دے سکتی ہیں۔
​یہ تمام عوامل مل کر کلاؤڈ برسٹ کو نہ صرف زیادہ عام بنا رہے ہیں بلکہ ان کی شدت میں بھی اضافہ کر رہے ہیں، جس سے تباہی اور نقصان کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔

اب میں سمجھ رہا ہوں کہ فارسی کی مثال ہے کہ " خود کردہ را "علاج نیست
یعنی اپنے ہاتھوں کی بوئی فضل ہم کاٹ رہے ہیں یہ عذاب نہیں شامت اعمال ہے۔۔ جس میں وہ جانور بھی پس رہے ہیں جن کا قصور نہیں

واللہ اعلم بالصواب 

HouseOfWrites

"I’m Muhammad Numan, and I specialize in breaking down complex topics into simple, clear explanations. My mission is to help you understand the important things that truly matter in life — and show how you can make the world better for yourself and others.

2 Comments

Previous Post Next Post